Ø+کومت گرانا کیوں ضروری ÛÛ’ØŸ Û”Û”Û”Û” Ø+بیب اکرم
پاکستان پیپلزپارٹی کا تیسرا دورØ+کومت تھا، یوس٠رضا گیلانی وزیراعظم تھے اور ایم کیو ایم ÙˆÙاقی Ø+کومت سے الگ ÛÙˆÚ†Ú©ÛŒ تھی۔ مسلم لیگ Ù‚ اور مسلم لیگ ن‘ دونوں Ù¾ÛÙ„Û’ سے اپوزیشن میں بیٹھی تھیں۔ ایم کیو ایم Ú©Û’ Ø+کومت Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©Û’ بعد وزیراعظم قومی اسمبلی میں اکثریت Ú©Ú¾Ùˆ Ú†Ú©Û’ تھے لیکن مسلم لیگ Ù† ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ دیکھنے Ú©Û’ باوجود Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں کررÛÛŒ تھی۔ پارلیمنٹ میں کسی Ù†Û’ Ú†ÙˆÚº تک Ù†Û Ú©ÛŒ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø§Ø³ وقت وزیراعظم اپنی اکثریت ثابت Ù†Ûیں کرسکتے تھے۔ انÛÛŒ دنوں مسلم لیگ Ù† Ú©ÛŒ طر٠سے ÛŒÛ Ù¾ÛŒØºØ§Ù… صدر آص٠علی زرداری Ú©Ùˆ بھیجا گیا Ú©Û Ù¾ÛŒÙ¾Ù„Ø²Ù¾Ø§Ø±Ù¹ÛŒ Ú©ÛŒ Ø+کومت Ù†Ûیں گرائی جائے گی۔ اس Ú©Û’ باوجود میڈیا پر ÛÙ… جیسے Ú©Ú†Ú¾ لوگ ÛÙ„Ú©Û’ سروں میں اسمبلی میں اراکین Ú©ÛŒ تعداد گننے Ù„Ú¯Û’ تو آص٠علی زرداری Ù†Û’ چودھری پرویز الٰÛÛŒ Ú©Ùˆ ڈپٹی وزیراعظم بنا کر ان Ú©Û’ اراکین Ú©ÛŒ Ø+مایت Ø+اصل کرلی اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Ùˆ وزارتوں سے بھی نواز دیا گیا۔ پیپلزپارٹی اور Ù‚ لیگ Ú©Û’ اس اتØ+اد سے چند روز Ù¾ÛÙ„Û’ مسلم لیگ Ù† Ú©Û’ ایک جیّد رکن اسمبلی Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ صØ+اÙیوں Ú©Ùˆ لاÛور میں اپنے گھر پر ناشتے پر مدعو کیا۔ ÙˆÛاں ایک Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¬ÛŒÙ‘Ø¯ سینیٹر بھی موجود تھے‘ جنÛیں میاں نواز شری٠کا Ù†Ùس Ù†Ø§Ø·Ù‚Û Ø¨Ú¾ÛŒ Ú©Ûا جاتا تھا۔ میں Ù†Û’ ان سے پیپلزپارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومتی کارکردگی Ú©Û’ بارے میں پوچھا تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ ÙˆÛÛŒ Ú©Ú†Ú¾ Ùرمایا جو آج Ú©Ù„ عمران خان Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ بارے میں Ùرماتے Ûیں، ملکی معیشت کا رونا رویا، Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒ Ú©ÛŒ دÛائی دی، وزرا Ú©ÛŒ بدعنوانی Ú©ÛŒ داستان سنائی۔ ÙˆÛ Ø®Ø§Ù…ÙˆØ´ Ûوئے تو میں Ù†Û’ پوچھ لیا Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ آسانی سے اس Ø+کومت Ú©Ùˆ گھر بھیج کر اپنی Ø+کومت بنا سکتے Ûیں تو ایسا کیوں Ù†Ûیں کرتے؟ Ú©ÛÙ†Û’ لگے‘ ''پیپلزپارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت ایک پریس کانÙرنس Ú©ÛŒ مار ÛÛ’ØŒ لیکن اس Ú©Û’ بعد Ø+کومت کون بنا پائے گا، کیا ÛÙ… پاکستان Ú©Ùˆ انارکی میں دھکیل دیں؟‘‘۔ پھر Ù†Ûایت دلسوزی سے انÛÙˆÚº Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± Ø+کومت پانچ سال پورے Ù†Û Ú©Ø± پائی تو ملکی Ø+الات کتنے خراب ÛÙˆ جائیں Ú¯Û’Û” جو بات انÛÙˆÚº Ù†Û’ بتائی Ù†Ûیں ÙˆÛ ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø§Ù†ÛÛŒ دنوں پیپلزپارٹی سے اٹھارÛویں ترمیم پر بات چیت Ú†Ù„ رÛÛŒ تھی جس کا بنیادی Ù†Ú©ØªÛ Ø¯Ø³ØªÙˆØ± میں تیسری بار وزیراعظم بننے پر پابندی کا تھا۔ اس لیے پیپلزپارٹی Ú©ÛŒ Ø+مایت ضروری تھی۔ جب اٹھارÛویں ترمیم Ú©Û’ ذریعے ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø¨Ù†Ø¯ÛŒ ختم Ûوگئی تو پھر پیپلزپارٹی Ú©Û’ ساتھ مسلم لیگ Ù† کا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø§Ù„Ú¯ Ûوگیا۔ 2013 میں نوبت ÛŒÛاں تک Ù¾ÛÙ†Ú† گئی Ú©Û Ø¹Ø¨Ø§Ø³ شری٠کی ÙˆÙات پر صدر آص٠علی زرداری Ù†Û’ رائے ونڈ آکر نواز شری٠سے تعزیت کرنا چاÛÛŒ تو انÛیں روک دیا گیا۔
2013 کا الیکشن Ûوا، مسلم لیگ Ù† جیت گئی اور پنجاب میں پیپلزپارٹی بری طرØ+ Ûار گئی۔ الیکشن Ú©Û’ چند روز بعد صدر آص٠علی زرداری Ù†Û’ لاÛور Ú©Û’ بلاول Ûاؤس میں چند صØ+اÙیوں Ú©Û’ سامنے الیکشن پر ØªØ¨ØµØ±Û Ú©ÛŒØ§ØŒ ''ÛŒÛ Ø±ÛŒÙ¹Ø±Ù†Ù†Ú¯ اÙسروں کا الیکشن تھا‘‘۔ اس Ùقرے میں Ù†Ú©ØªÛ ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ø§Ù„ÛŒÚ©Ø´Ù† Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©ÛŒ زیرنگرانی Ûوا تھا، چی٠جسٹس اÙتخار Ù…Ø+مد چودھری تھے اور اکثر ریٹرننگ اÙسر بھی جج تھے۔ زرداری صاØ+ب کا خیال تھا Ú©Û Ù†ÙˆØ§Ø² شری٠نے چی٠جسٹس اÙتخار Ù…Ø+مد چودھری Ú©Ùˆ بØ+ال کرایا تھا اس لیے انÛÙˆÚº Ù†Û’ مسلم لیگ Ù† Ú©Ùˆ انعام Ú©Û’ طور پر الیکشن جتوایا ÛÛ’Û” پھر سابق وزیر اطلاعات قمر زمان Ú©Ø§Ø¦Ø±Û ØªÙˆ کئی بار Ú©ÛÛ Ú†Ú©Û’ Ûیں Ú©Û Ø§Ùتخار Ù…Ø+مد چودھری جب چی٠جسٹس Ú©Û’ طور پر بØ+ال Ûوئے تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ قصداً پیپلزپارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ بارے میں ایسے ریمارکس دیے جو عوامی تاثر Ú©Ùˆ خراب کرتے تھے۔ اس زمانے میں Ø®ÙˆØ§Ø¬Û Ø§Ù“ØµÙ Ú©ÛŒ سپریم کورٹ میں پٹیشنز کس Ú©Ùˆ یاد Ù†Ûیں Ú©Û Ø§Ø¯Ú¾Ø± دائر Ûوتی اور ساتھ ÛÛŒ وزیر‘ مشیر قطار اندر قطار بلا لیے جاتے۔ خیر 2013 کا الیکشن پیپلزپارٹی Ù†Û’ تو قبول کرلیا مگر تØ+ریک انصا٠یا اس طرØ+ Ú©Ûیے Ú©Û Ø¹Ù…Ø±Ø§Ù† خان Ù†Û’ اسے Ù†Ûیں مانا۔ ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Ø§ دھرنا Ù„Û’ کر اسلام آباد آگئے تو ÙˆÛÛŒ آص٠علی زرداری جو اسمبلی Ú©Ùˆ ریٹرننگ اÙسروں Ú©ÛŒ اسمبلی Ú©Ûتے تھے، Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ù†ÙˆØ§Ø² شری٠کے ساتھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوگئے۔ عمران خان Ú©Û’ مقابلے میں ÛŒÛ Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº جماعتیں جم کر Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ûوگئیں اور اس طرØ+ Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ûوئیں Ú©Û Ø¹Ù…Ø±Ø§Ù† خان Ú©Ú†Ú¾ کر پائے Ù†Û Ø§Ù†Ûیں کنٹینر پر چڑھانے والے۔ تØ+ریک انصا٠اپنی توانائی کا آخری Ø°Ø±Û ØªÚ© لگا بیٹھی لیکن نواز شری٠سے استعÙا Ù†Û Ù„Û’ سکی۔
عمران خان Ú©ÛŒ وقتی ناکامی Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ یوں Ù…Ø+سوس Ûونے لگا Ú©Û Ø§Ø¨ ملکی سیاست مسلم لیگ Ù† اور پیپلزپارٹی Ú©Û’ Ûاتھ میں ÛÛŒ رÛÛ’ گی۔ کراچی میں دÛشتگردی Ú©Û’ خلا٠آپریشن شروع Ûوا تو پیپلزپارٹی بھی اس Ú©ÛŒ زد میں آگئی۔ وزارت Ø¯Ø§Ø®Ù„Û Ù…ÛŒÚº بیٹھے چودھری نثار علی خان پیپلزپارٹی Ú©Û’ لیے مسلسل درد٠سر بن گئے۔ سندھ میں رینجرز Ú©Û’ آپریشن پر زرداری صاØ+ب Ú©Ùˆ اتنی تکلی٠Ûوئی Ú©Û ÙˆÛ Ø§ÛŒÙ†Ù¹ سے اینٹ بجانے Ú©ÛŒ دھمکیاں دینے Ù„Ú¯Û’Û” عین اسی وقت نواز شری٠نے ان سے Ù…Ù†Û Ù…ÙˆÚ‘ لیا اور زرداری صاØ+ب Ú©Ùˆ ملک سے باÛر جانا پڑا۔ پھر پاناما سکینڈل Ú©Ú¾Ù„ گیا۔ عمران خان Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø³ÛŒØ§Ø³Øª میں آگئے۔ پیپلزپارٹی ان سے الگ بساط بچھا کر بیٹھ گئی۔ ادھر نواز شری٠پاناما Ú©Û’ بوجھ تلے دب گئے تو بلوچستان میں پیپلزپارٹی Ù†Û’ مولانا Ùضل الرØ+من Ú©ÛŒ پارٹی Ú©Ùˆ ساتھ ملا کر مسلم لیگ Ù† Ú©ÛŒ Ø+کومت ختم کر ڈالی۔ ÛŒÛ Ù¾ÛŒÙ¾Ù„Ø²Ù¾Ø§Ø±Ù¹ÛŒ ÛÛŒ تھی جس Ù†Û’ سینیٹ میں صادق سنجرانی Ú©Ùˆ چیئرمین بنوایا اور مسلم لیگ Ù† Ú©Û’ امیدوار Ú©Ùˆ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پیپلزپارٹی اس امید میں تھی Ú©Û 2018 Ú©Û’ انتخابات میں کراچی اس Ú©Û’ Ûاتھ میں آجائے گا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§ÛŒÙ… کیو ایم تتر بتر ÛÙˆÚ†Ú©ÛŒ تھی اور کراچی والے پیپلزپارٹی Ú©Û’ دامن میں Ù¾Ù†Ø§Û Ù„Û’ سکتے تھے۔ پیپلزپارٹی Ú©Ùˆ ÛŒÛ ØªÙˆÙ‚Ø¹ اس لیے بھی تھی Ú©Û Ø§Ù†ÛÛŒ دنوں سعید غنی ایک ضمنی انتخاب میں صوبائی اسمبلی Ú©ÛŒ نشست جیت Ú†Ú©Û’ تھے۔ ان ساری امیدوں پر پانی پھر گیا جب 2018 Ú©Û’ انتخابات میں تØ+ریک انصا٠نے کراچی میں اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑ دیا۔ اب عمران خان ایک بار پھر Ù…Ø´ØªØ±Ú©Û Ø¯Ø´Ù…Ù† Ú©Û’ طور پر سامنے آگئے۔ مسلم لیگ Ù† اور پیپلزپارٹی جو ایک دوسرے Ú©ÛŒ پیٹھ میں چھرا گھونپنے Ú©Ùˆ بیتاب رÛا کرتی تھیں، قریب آنے لگیں۔ ان دونوں جماعتوں Ú©Ùˆ یقین Ûوگیا Ú©Û Ø¹Ù…Ø±Ø§Ù† خان Ú©ÛŒ Ø+کومت اگر اپنا وقت پورا کرگئی تو بÛت Ú©Ú†Ú¾ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Û’ لیے بدل جائے گا۔ سونے پر سÛØ§Ú¯Û ÛŒÛ Ú©Û Ø+کمران پارٹی بھی نااÛلوں اور نکموں کا ایسا Ûجوم ثابت Ûوئی جس Ú©ÛŒ مثال چشم ÙÙ„Ú© Ù†Û’ کبھی Ù†Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾ÛŒ تھی۔ معیشت تباÛØŒ گورننس برباد، Ù…Ûنگائی اور اس پر مسلسل ÛŒØ§ÙˆÛ Ú¯ÙˆØ¦ÛŒ Ù†Û’ Ø¨Ø§Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ø·ÙˆØ± پر عوام Ú©Ùˆ اس Ø+کومت سے نالاں کرڈالا، یعنی مسلم لیگ Ù† اور پیپلزپارٹی Ú©Ùˆ Ø+کومت Ú©Û’ خلا٠بنا بنایا ماØ+ول بھی مل گیا۔
مسلم لیگ Ù† اور پیپلزپارٹی‘ دونوں بڑی اور ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ú©Ø§Ø± سیاسی جماعتیں Ûیں۔ انÛÛŒ جماعتوں Ù†Û’ میثاق جمÛوریت میں ÛŒÛ Ø·Û’ کیا تھا Ú©Û Ù…Ù†ØªØ®Ø¨ Ø+کومت Ú©Ùˆ پانچ سال پورے کرنے دیے جائیں۔ جب عمران خان Ù†Û’ اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا تو مولانا Ùضل الرØ+من بھی اسی نکتے Ú©ÛŒ تبلیغ کیا کرتے تھے۔ اس میں کوئی Ø´Ú© Ù†Ûیں Ú©Û ØªØ+ریک انصا٠اپنے دعووں Ú©Û’ مقابلے میں Ù†Ûایت بری کارکردگی دکھا رÛÛŒ ÛÛ’ لیکن ÛŒÛ Ø§Ø³ سے Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù… بری ÛÛ’ جتنی پیپلزپارٹی Ù†Û’ دوÛزار آٹھ سے ØªÛŒØ±Û ØªÚ© دکھائی تھی۔ اگر مسلم لیگ Ù† اور مولانا Ùضل الرØ+من پیپلزپارٹی Ú©ÛŒ کارکردگی Ø®Ù†Ø¯Û Ù¾ÛŒØ´Ø§Ù†ÛŒ سے برداشت کرتے رÛÛ’ Ûیں تو تØ+ریک انصا٠کو ÛŒÛ Ø±Ø¹Ø§ÛŒØª کیوں Ù†Ûیں دے رÛÛ’ØŸ اگر آج پیپلزپارٹی 2018 Ú©Û’ الیکشن Ú©ÛŒ دھاندلی پر معترض ÛÛ’ تو 2013 Ú©Û’ الیکشن Ú©Ùˆ آر اوز کا الیکشن Ú©ÛÙ†Û’ Ú©Û’ باوجود کیوں مانتی رÛی؟ پھر اسی اسمبلی میں بیٹھ کر Ù…Ù‚ØªØ¯Ø±Û Ú©Û’ لیے ضروری قانون سازی بھی مسلم لیگ Ù† اور پیپلزپارٹی پورے خشوع Ùˆ خضوع سے کرتی رÛÛŒ Ûیں تو اب ایسا کیا Ûوگیا Ú©Û Ø+کومت گرائے بغیر انÛیں کسی کروٹ سکون Ù†Ûیں ملتا؟ ان سوالوں کا جواب دراصل ÛŒÛ Ø®ÙˆÙ ÛÛ’ Ú©Û Ø¨Û’ مثال نالائقی Ú©Û’ باوجود اگلے ڈھائی سالوں میں تØ+ریک انصا٠نے Ú©Ú†Ú¾ بھی اچھا کرلیا تو 'بچوں‘ Ú©Ùˆ Ø+کومت کرنے Ú©Û’ لیے ایک ملک Ù†Ûیں مل پائے گا۔ اس لیے ضروری ÛÛ’ Ú©Û Ø¹Ù…Ø±Ø§Ù† خان Ú©ÛŒ Ø+کومت ابھی ختم Ú©ÛŒ جائے۔ اگر ابھی ایسا Ù†Û Ûوسکا تو 'بچوں‘ کا مستقبل تاریک Ûوجائے گا، Ûوسکتا ÛÛ’ اگلی بار بھی انÛیں اپوزیشن میں بیٹھنا Ù¾Ú‘Û’Û” اس Ú©Û’ لیے 'بچے‘ تیار Ûیں Ù†Û Ø¨Ú‘Û’Û”